چین دل کا نجانے کہاں کھو گیا |
تھا سُکوں اب مگر بے سُکوں ہو گیا |
رات دن ہیں اُداسی کے ڈیرے جمے |
فصلِ گُل بھی خِزاں سی مجھے اب لگے |
روٹھ کر لطف مجھ سے جُدا جب ہُوا |
ہر خوشی ساتھ اپنے وہ لیتا گیا |
بھول سے آنکھ بھی اب تو لگتی نہیں |
لگ بھی جائے تو پَل بھر بھی ٹِکتی نہیں |
ڈوبتا ہوں بھَنوَر میں خَیالات کے |
دل پہ پتھر بھی بھاری ہیں جذبات کے |
ہر گھڑی بوجھ میرے لیے ہے بنی |
میں رہوں نا رہوں کس کو ہو گی کمی |
امتحاں سخت ہے پھر بھی ہمت نہ ہار |
وہ مصیبت میں سنتا ہے سب کی پُکار |
بوجھ طاقت سے بڑھ کر نہیں ڈالتا |
رَحم کے اُس کی کوئی نہیں انتہا |
مُجھ سے بڑھ کر بھی مُفلِس ہیں نادار ہیں |
اُن پہ بھی تو مُصیبت کے انبار ہیں |
شکوہ اُن کی زباں پر مگر کیوں نہیں؟ |
شکر میری زباں پر مگر کیوں نہیں؟ |
فرق ہے تو فقط سوچ کا ہی یہاں |
ہے فضیلت مصیبت کی اُن پر عیاں |
زاویہ سوچ کا میں بھی بدلوں اگر |
نعمتوں پر خُدا کی مِری ہو نظر |
خامِیاں دور کر کے بڑھا اعتِماد |
ساتھ مولا پہ رکھ خوب تُو اعتقاد |
ختم ہو گی اُداسی تِری بالیقیں |
رات دن دیکھنا ہوں گے تیرے حسیں |
زندگی میں تِری آئے گی پھر بہار |
خواب زیرکؔ سجانا بھلے پھر ہزار |
معلومات