رب کی قدرت کے نظارے ہیں جہاں میں ہر طرف
ضوفِشاں ہیں آسماں میں کہکشاں میں ہر طرف
چہچہاتے گُنگُناتے طائِرانِ خوش گُلو
حمدکرتے ہیں بَیاں اپنی زباں میں ہر طرف
غُنچے چٹکیں پھول مہکیں آئے جب فصلِ بہار
ہیں نِشاں اُس کے عَیاں دورِ زَماں میں ہر طرف
موج ساگر کی ہو یا پھر ہو وہ بہتی آبشار
رب کا جاری ذکر ہے موجِ رَواں میں ہر طرف
بالیقیں ہیں برگٍ گُل میں اُس کی ہی رعنائیاں
اُس کے جلوے ہیں یہاں کون و مکاں میں ہر طرف
ذاتِ انساں میں ہے پنہاں معجزوں کا اک جہاں
فَہم جو رکھتے نہیں گُم ہیں گُماں میں ہر طرف
ہے وہ زیرکؔ طے کرے جو معرفت کی منزلیں
حق کے جلوے دیکھ لے بزمِ جہاں میں ہر طرف

0
32