عُرُوجِ مُصطَفیٰ کی شب، عطا ہوئی نماز جب
کلیم کا وسیلہ تب، بنا تھا پانچ کا سَبَب
پچاس کا ثواب ہے، کرم یہ بے حساب ہے
سُوال پہلا حشر میں، نماز کا کرے گا رب
نماز فرضِ عین ہے، دِلوں کا اِس میں چین ہے
نبی کے حکم پر چلو، خُدا کو راضی تم کرو
کبھی قضا نہ تُم سے ہو، نماز وقت پر پڑھو
یہ کفر و حق کے بیچ میں، نِشانِ امتیاز ہے
وظیفہ یہ نماز کا، ہے سب سے بہتریں سُنو
نماز فرضِ عین ہے، دِلوں کا اِس میں چین ہے
خُدا کی اس کِتاب میں، فضیلتوں کے باب میں
نماز کا ثَمَر نہیں، شُمار میں حِساب میں
ادا تو ہے کمال کی، یہ شاہِ خوش خِصال کی
یہ حاضِری جناب میں، وِصال ہے حِجاب میں
نماز فرضِ عین ہے، دِلوں کا اِس میں چین ہے
مَسائِلِ نماز کو، جو وقت تم نواز دو
دُرُست پھر نماز ہو، وہ سوز اور گُداز ہو
ہو آنکھ بھی خُشوع میں تر، جُھکا ہُوا خُضوع میں سَر
حِجاب پھر اُٹھیں گے سب، عَیاں ہر اک ہی راز ہو
نماز فرضِ عین ہے، دِلوں کا اِس میں چین ہے
کیوں چھوڑتا نماز ہے؟ ہے پاس کیا جواز ہے؟
تُو نفس کا غُلام ہے، جو نفس چال باز ہے
تُو جان اس کی سازِشیں، وگرنہ ہوں گی زحمتیں
بجا لے چاہے جس قدر، یہ چار دن کا ساز ہے
نماز فرضِ عین ہے، دِلوں کا اِس میں چین ہے
مُعاف کر حقیر ہوں، گُناہوں کا اَسیر ہوں
میں نیکیوں میں بالیقیں، فقیر ہوں فقیر ہوں
نماز کے تُو واسطے، گناہ سارے بخش دے
نوید زیرکؔ کو سُنانے مُنکَر و نکِیر ہوں
نماز فرضِ عین ہے، دِلوں کا اِس میں چین ہے

0
13