خون میں آج ڈوبا فلسطین ہے
کس قدر دل ہمارا یہ غمگین ہے
ظلم کی انتہا بے بہا بے بہا
کیسی اُمّت یہ لاچار و مِسکین ہے
ہاتھ میں باپ کے لاش بچے کی ہے
اور بھی کیا کوئی جرم سنگین ہے؟
مار دو ہر مسلمان کو مار دو
ہاں یہی ظلم کا خاص آئین ہے
امن کے دعوے دارو کہاں ہو سبھی؟
امن کی دھوم سے آج تدفین ہے
ڈوب کر تم مرو شرم سے کچھ ذرا
عدل کی تم نے کی جو یہ توہین ہے
رنگ لائے شہیدوں کا خوں جلد ہی
قلبِ زیرکؔ یہاں کہتا آمین ہے

0
17