عقیدت سے جو ہم میلاد کی محفل سجاتے ہیں
مُنَوَّر دل کو کرتے ہیں سوئی قسمت جگاتے ہیں
ہے فرمانِ خدا “فَليَفرَحُو” جب فضل و رحمت پاؤ
اِسی فرمان پر میلاد کی خوشیاں مناتے ہیں
بتائی ہر نبی نے شان آقا کی تھی اُمّت کو
یہ تھا میثاق کا وعدہ جو سارے ہی نبھاتے ہیں
سنیں ہم عشق و مستی میں رسولِ پاک کی نعتیں
اُنھی کا کھاتے ہیں ہم تو اُنھی کے گیت گاتے ہیں
ملے نیکی کا جذبہ بھی پئیں عشقِ نبی کے جام
شِفا عصیاں سے لاکھوں لوگ سال و سال پاتے ہیں
ولادت پر ہوا شیطان تھا جل بُھن کہ خاکِستَر
لگا کر مرحبا کا نعرہ ہم اُس کو جَلاتے ہیں
تلاوت، نعت، سیرت کا بیاں جائز ہیں سب کے سب
نجانے کیوں یہ منکر خواہ مخواہ میں بُڑ بڑاتے ہیں
منا میلاد زیرکؔ دھوم سے تُو کیف و مستی میں
رسولِ پاک خوش ہو کر ترا ایماں بچاتے ہیں

0
57