ظالم کا ظلم ہم سے بھُلایا نہ جائے گا
قصہ یہ غم کا ہم سے سنایا نہ جائے گا
گرتے ہیں آج اہلِ فلسطیں پہ بم ہزار
یوں موت سے انھیں تو ڈرایا نہ جائے گا
کلمہ پڑھو او بھائی شہادت کا وقت ہے
بچوں کو ایسا جذبہ سکھایا نہ جائے گا
تڑپا ہے باپ لاش پہ بیٹی کی دیکھ لو
ممتا کی اُس تڑپ کو دکھایا نہ جائے گا
کوشش کرو ہزار گرانے کی تم سبھی
اک طفل بھی تو تم سے گرایا نہ جائے گا
رب ڈھیل دے رہا ہے تمھیں باز آؤ تم
رب کی پکڑ سے تم کو بچایا نہ جائے گا
زیرکؔ دعا کرو کہ یہ سُنّت نبی کی ہے
اس کے سوا عدو کو ہرایا نہ جائے گا

0
32