عجب ہی گُل یہ کھِلا رہا ہے دلوں پہ خنجر چلا رہا ہے
بدل ہی دو تم ِنظامِ فطرت صدا یہ لِبرل لگا رہا ہے
کرو اَدب تم بُرائی کا بھی کہاں کی منِطق بتائے گا بھی
حرام کو تم حلال جانو عذاب رب کا بُھلا رہا ہے
طَبَل بغاوت کا ہے بجایا غضب خدا کا قریب آیا
کہو لواطت ہے حق تمھارا یہ حق کہاں سے ِجتا رہا ہے
یہ قید پردے کی ہم نہ مانیں لِباس عُریاں رُباب گانے
حقوقِ نِسواں کے نام پر یہ عجب تماشا دکھا رہا ہے ہزار دعوے حقوق کے ہیں فقط وہ اہلِ فُسُوق کے ہیں
ستم ظریفی کی انتِہا ہے حُقوقِ مُسلِم دبا رہا ہے
بُرائی مذہب کی خوب بولو اسے تعصب میں خوب تولو
فساد کی جڑ یہی ہے ساری خدا کو دشمن بنا رہا ہے نبی کا دشمن تو امن پائے کمال شہرت ذلیل پائے
رَوِش تمھاری بھَسَم کرے گی تُو آگ ایسی لگا رہا ہے
غرور دیکھو فُتُور دیکھو انانیت تو حضور دیکھو
غَلَطࣿ تَصَوُّر ہر اک مُدَرِّس پڑھا رہا ہے سکھا رہا ہے لگاؤ طاقت سبھی جہاں کی مِلاؤ ناقِص خِرَدࣿ زَناں کی
دکھاؤ تبدیل کر کے سسٹم جو رب ہمارا چلا رہا ہے
خُدا کو جانے نبی کو مانے مگر تو ان کی نہ ایک مانے
تضادِ مُسلِم سے دینِ رب پر لَعِین انگلی اٹھا رہا ہے
شِعار اپنے خِلافِ سنت ملے گی ہم کو کہاں سے جنت
نبی خدا کا کرم سے اپنے ہمیں کنارے لگا رہا ہے
ضمیر مُردہ جگاؤ اس کو بدی سے ہر دم بچاؤ اس کو
قریب ہے رات قبر کی وہ حقیر اس کو بسا رہا ہے

0
33