سر زمینِ انبیاء پر آج تڑپا ہے بشر
جبر کی تسکین کو خوں میں نہایا ہے بشر
ظالموں نے چھین لی ہے سانس نومولود کی
موت کی ہچکی پہ اُس کی دیکھ لرزا ہے بشر
لاش بچوں کی جگر کو کر رہی ہے پاش پاش
چُپکے چُپکے خون کے آنسو بہاتا ہے بشر
یاں شِفا خانہ بھی مقتل ہے مریضوں کے لئے
بر بَرِیَّت پر عَدُو کی آج مرتا ہے بشر
اب تلک دیکھے نہیں ہم نے مَظالَم اِس طرح
ظالموں کو چھوٹ ایسی تلملاتا ہے بشر
دیکھ لے چہرہ بھیانک عدل کے ایوان کا
اے مُسَلماں جان لے تُو کتنا سستا ہے بشر
صبر دے ہم کو خدا مظلوم کی تُو کر مَدد
حال ہے بے حال زیرکؔ مار کھاتا ہے بشر

0
31