| کاش ہوتا وہ مبارک دور آقا آپ کا | 
| ہم بھی ہوتے اور ہوتا وہ مدینہ آپ کا | 
| چوم کر ہم بھی سَجاتے اپنی پلکوں میں اُنھیں | 
| خاص ذرّے وہ جنہوں نے تلوہ چوما آپ کا | 
| بیٹھ جاتے رَہ گُزَر میں یوں بِچھا کر دل کو ہم | 
| جان میں پھر جان آتی تکتے چہرہ آپ کا | 
| دید کرتے خوب ہم بھی آپ کے اصحاب کی | 
| اُن میں ہر اک ہے ہِدایت کا سِتارا آپ کا | 
| وہ سماں پُر کیف بھی ہم دیکھ لیتے جھوم کر | 
| اُنگلیوں سے آب جاری معجزہ تھا آپ کا | 
| نعمتیں کونین کی تقسیم جب ہوتیں وہاں | 
| خوب میں بھی سیر ہو کر فیض پاتا آپ کا | 
| چین آ جاتا مجھے اور لُطف پاتی زندگی | 
| جاں نچھاور کرتا زیرک ادنیٰ بندہ آپ کا | 
    
معلومات