اداؤں پہ جامی کی قربان جاؤں |
اسے دیکھ کر میں سدا مسکراؤں |
محبت ہے کتنی میں کیسے بتاؤں |
چلے بس جگر چاک کرکے دکھاؤں |
کھِلا کر پِلا کر اسے جب سُلاؤں |
سُلانے کی خاطر میں لوری سناؤں |
ترنم میں لوری کو یوں گُنگُناؤں |
رسیلی سی آواز جادو جگاؤں |
جھُلا کر میں جھولا نہ پھولے سماؤں |
سہانے وہ سپنے تصور جماؤں |
مدینے کی راہوں کے چکر لگاؤں |
لپٹ کر فضا سے جدائی مٹاؤں |
تقاضا ادب کا میں کیسے نبھاؤں |
میں خاکِ مدینہ کا سرمہ بناؤں |
گناہوں پہ اپنے میں آنسو بہاؤں |
ندامت میں سر کو بھی اپنے جھکاؤں |
دکھوں کی کہانی میں پوری سناؤں |
رسولِ خُدا کو میں سب کچھ بتاؤں |
مرادیں وہ دل کی سبھی پھر میں پاؤں |
جہانوں میں دونوں مقدر جگاؤں |
معلومات