جذبات کے بہتے دھارے میں، تم ڈوب نہ جانا غفلت میں
جو کام بُرا انجام بُرا، نقصان کرو نہ حماقت میں
ہر جشن منانا تم لیکن، یہ بات لو میری سُن لیکن
شیطان کے حربے پہچانو، آ جاؤ خدا کی طاعت میں
تم بھول گئے اجداد کو کیوں؟ اپنایا ہے اغیار کو کیوں؟
سستے میں لہو کو بیچ دیا، وہ کم تو نہیں تھا حرمت میں
مشکل سے ملا ہے ہم کو وطن، قربان کریں ہم تن من دھن
اقبال کے خوابوں کو لے کر، تبدیلی لاؤ عادت میں
علمِ دیں سے کیوں گھبرائے؟ واعِظ سے توُ کیوں کترائے؟
نُقصان سَرا سَر تیرا ہے، نادان تو خوش ہے جِدَّت میں

0
61