موبائل کے دیوانوں پر اک کیف و مستی چھائی ہے |
مخمور ہوئے ہیں کچھ ایسے ہر چیز کی ہوش بُھلائی ہے |
دل جان سے پیارا موبائل ہر آنکھ کا تارا موبائل |
بِن اس کے بہار کا موسم بھی لگتا ہے خزاں سی چھائی ہے |
نظروں سے اگر یہ اوَجھل ہو دل سب کا کتنا بَوجھل ہو |
بے ربط دلوں کی دھڑکن نے تسکین اسی میں پائی ہے |
ہر سانس میں اس کی یادیں ہیں ہر لب پر اس کی باتیں ہیں |
ہے ساتھ ہمیشہ موبائل ہر محفل کی زیبائی ہے |
آواز سریلی کانوں میں نا نغموں میں نا گانوں میں |
ہے ٹون میں جادو کچھ ایسا لَو سب نے اسی سے لگائی ہے |
رشتے ناطے سب توڑیں گے موبائل کو نا چھوڑیں گے |
یہ روگ لگا کر زیرکؔ نے مشکل میں جان پھنسائی ہے |
معلومات