زُہد و تقویٰ کے ہیں پیکر جانشیں عطار کے
عاصیوں کے یہ ہیں یاور جانشیں عطار کے
مرشِدی کی تربیت کا آپ اِک شہکار ہیں
یوں بنے ہیں اپنے رَہبر جانشیں عطار کے
عاجزی میں انکساری میں تو یہ مشہور ہیں
ہیں ملنساری کے جوہر جانشیں عطار کے
خوش مزاجی میں بھی ان کا مُنفَرِد انداز ہے
خَصلَتِ مُرشِد کے مظہر جانشیں عطار کے
دین کی تبلیغ کے جذبے سے یہ سرشار ہیں
قافلوں کے ہیں سَفَر پر جانشیں عطار کے
غمزَدو ان کی دُعا میں خاص وہ تاثیر ہے
پاؤ خواہش اپنی در پر جانشیں عطار کے
عُمرِ خِضری عافیت والی ملے ان کو خدا
سُنَّتوں سے ہوں معطّر جانشیں عطار کے
ہے دعا زیرکؔ کی پائیں ساری خوشیاں آل کی
غم سبھی کافور سرور جانشیں عطار کے

0
41