مرحبا جان و دل خوب مسرور ہے
چھا گیا ہر سو رمضان کا نور ہے
خلد بھی سج گئی ہر طرف ہے خوشی
کیف و مستی میں ہر کوئی مخمور ہے
رونقیں مسجدوں کی ذرا دیکھ لو
ان میں پھیلا ہوا نور ہی نور ہے
ذوق سے کر رہے ہیں تِلاوت سبھی
اس حَلاوت سے ہر رنج کافور ہے
وہ بہاریں تراویح کی کتنی حسیں
جس کو محبوب ہیں وہ تو مشکور ہے
ہے مُعطّر فضا وہ سَحَر کا مزہ
برکتوں سے یہ ہر لمحہ معمور ہے
روز دس لاکھ کو بخش دیتا ہے وہ
اس کَرَم پر خطا کار مسرور ہے
وقت افطار کا رحمتوں سے بھرا
اس گھڑی میں دُعا خاص منظور ہے
لیلَتُہ القدر کی ہے فضیلت بڑی
جو عبادت کرو آج مبرور ہے
معتکف اس مہینے میں جو بھی ہُوا
رحمتوں برکتوں میں وہ محصور ہے
رحمتِ رب مِلے مغفرت بھی مِلے
پا لے جو ان کو وہ نار سے دور ہے
اے خدا تو دکھا شہر محبوب کا
کتنا زیرک جدائی میں رنجور ہے

0
32