شعبان شروع کب ہوتا ہے؟ اب تکتی دنیا ساری ہے
اُمت کو یک جا کون کرے، یہ کام بڑا ہی بھاری ہے
اُس پار نظر تُو آتا ہے، اِس پار تُو کیوں چُھپ جاتا ہے؟
اے چاند تِرا یوں تڑپانا، ارمان پہ چلتی آری ہے
اک چال مقرر ہے تیری، انتیس دنوں کی ہے پھیری
ہم دیکھ کہ تم کو عید کریں، یہ عادت کتنی پیاری ہے
بن تیرے کب ہے حَسِین فَلک، گر آئے نظر نہ تیری جَھلک
ہم تیس دنوں پر عید کریں، فرمانِ نبی تو جاری ہے
اس دور کے اپنے ہیں فتنے، ہم دست و گریباں ہیں کتنے
اللہ ہی بچائے فتنوں سے، دل اپنا ان سے عاری ہے
اِک چاند کو جیب میں رکھتا ہے، اِک اور کے چاند کو تکتا ہے
اِک گھر میں آ کر لڑتا ہے، یہ کیسی خَجَّل خواری ہے
دل خون کے آنسو روتا ہے، ہر سال تماشہ ہوتا ہے
اپنے بھی کٹے ہیں اب زیرکؔ، اس تیغ سے جو دو دھاری ہے

0
41