جس دور میں عزّت دولت کے، پلڑے میں تولی جاتی ہو
جس دور میں سستی شہرت کو، ہر ایک نظرللچاتی ہو
جس دور میں سر سے حیا کی رِدا، فیشن کی ہوا سَرکاتی ہو
جس دور میں بزمِ عَیش و طَرَب، تسکین کے ساز بجاتی ہو
اس حال میں ہم دیوانوں سے تُم کہتے ہو خاموش رہو؟

8