عقیدت سے جو ہم میلاد کی محفل سجاتے ہیں
مُنَوَّر دل کو کرتے ہیں سوئی قسمت جگاتے ہیں
سنیں ہم عشق و مستی میں رسولِ پاک کی نعتیں
اُنھی کا کھاتے ہیں ہم تو اُنھی کے گیت گاتے ہیں
تڑپتے ہیں بلکتے ہیں زیارت ہو مدینے کی
کرم جس پر وہ کرتے ہیں اسے در پر بُلاتے ہیں
تلاوت، نعت، سیرت کا بیاں جائز ہیں سب کے سب
نجانے کیوں یہ منکر خواہ مخواہ میں بُڑ بڑاتے ہیں
ولادت پر ہوا شیطان تھا جل بُھن کہ خاکِستَر
لگا کر مرحبا کا نعرہ ہم اُس کو جَلاتے ہیں
منا میلاد زیرکؔ دھوم سے تُو کیف و مستی میں
رسولِ پاک خوش ہو کر ترا ایماں بچاتے ہیں

0
37