وقت بدلے گا پھر آج کی رات کو
کاش بدلیں بھی ہم اپنی عادات کو
ایک پر آئے گی سوئی پھر دو بجے
کون ہے روک لے گھٹتے لمحات کو
سب کہیں ایک گھنٹا ہے زائِد ملِا
سوئی کے تم نہ سمجھے اشارات کو
شام اب زندگی کی تو ڈھلنے لگی
قیمتی لو بنا اپنے لمحات کو
نیک کر تُو عمل چھوڑ زیرکؔ گُناہ
رحمَتِ رب کی پا لے تو برسات کو

0
18