اللہ کا احسان ہیں یہ پیر مِرے عطار
آقا کا فیضان ہیں یہ پیر مِرے عطار
فتنوں کے اس دور میں یہ دین کے پہرے دار
آل سے بھی اصحاب سے بھی اُلفت کا پرچار
عدل کا ہاں میزان ہیں یہ پیر مِرے عطار
عشقِ نبی اور خوفِ خُدا کی عملی تصویر
سوزِ مدینہ میں اکثر رہتے ہیں دل گیر
کیف کا اک دیوان ہیں یہ پیر مِرے عطار
عزمِ مُصمّم لے کہ چلے کر دی سُنّت عام
بنجر دل سیراب کئے خاص پلائے جام
وقت کے بھی لُقمان ہیں یہ پیر مِرے عطار
پیرِ کامِل کے سارے اِن میں ہیں اوصاف
دیکھ کہ اِن کو آ جائیں یاد ہمیں اَسلاف
ولیوں کا عرفان ہیں یہ پیر مِرے عطار
اِن کی دعوت سے عاصی نیک بنیں انسان
نیک بنیں عارف باللہ ایسا مِلے فیضان
بخشش کا سامان ہیں یہ پیر مِرے عطار
اُمّت کی غمخواری کا خوب کریں اقدام
چین دِلوں کو مِل جائے جو بھی سُنیں پیغام
دردوں کا درمان ہیں یہ پیر مِرے عطار
مِل کر زیرکؔ سارے کریں آؤ دینی کام
اِس کی برکت سے ہوں گے دور سبھی آلام
راحت کا سامان ہیں یہ پیر مِرے عطار

0
5