یہ رشتہ میاں بیوی کا تو سنتے ہیں فلک پر بنتا ہے
ایماں کی حَلاوت مِلتی ہے سُنّت پہ عمل جو کرتا ہے
خاوِند ہو حامِل تقویٰ کا اور پاک ہو دامَن زوجہ کا
اَحکامِ شریعت پر چل کر ہر لمحہ موتی بنتا ہے
پھر پڑتی نظر جب اُن پر ہے مُسکان لبوں پر سجتی ہے
الفاظ رسیلے جھڑتے ہیں راحت کا دریا بہتا ہے
ہو ساتھ ہمارا ہر لمحے مولا تو کرم ایسا کر دے
جب پاس نہیں ہوتے اُن کے دل یاد میں جلتا رہتا ہے
اِخلاص محبّت میں ہو تو جذبات مَچَلتے رہتے ہیں
یہ سال مہینے کیا کہنے کب عشق پرانا ہوتا ہے
تکرار کا ہونا لازم ہے ہم ناز اُٹھاتے تو کیسے
محبوب منانے کی لذّت اِک لُطف نرالا مِلتا ہے
عکّاس مُقدَّس رشتے کے اشعار مِرے ہیں سو فیصد
تنقید نہ کرنا زیرکؔ پر پیغام انوکھا لکھتا ہے

0
211