| حُسن و وفا کا ایک سمندر ہیں آنکھیں اور دھارے دو
|
| شرم و حیا کا زیور اوڑھے نین جھکے ہیں پیارے دو
|
| نیلی جھیل سی ان آنکھوں میں کتنے ساون ڈوب گئے
|
| سب کچھ سہہ کر پی جاتے ہیں نین کنول مٹیارے دو
|
| چوری چوری چپکے چپکے دل میں وہ گھُس جاویں ہیں
|
| لاکھ بچانا چاہیں دل، پر لے جاویں ہتھیارے دو
|
|
|