| اب کے عدو کی آنکھ بھی حیران ہو گئی |
| وہ یوں گیا کہ زندگی ویران ہو گئی |
| اُلجھی ہوئی تھی میری غزل دشت میں کہیں |
| غم سے ملی تو اور پریشان ہو گئی |
| خود کو سنبھالنے میں کٹی عمرِ مختصر |
| سنبھلے ہی تھے کہ پھر سے پریشان ہو گئی |
| اب تو غمِ حیات کا جھگڑا نہیں رہا |
| دکھ سے ہمارے درد کی پہچان ہو گئی |
| فضلِ خدا بھی ساتھ مرے عمر بھر رہا |
| ماں کی دعا بھی اُس پہ نگہبان ہو گئ |
معلومات