| تیرا قانون یہی سب کو پتا دیتا ہے |
| جب بھی حق آتا ہے باطل کو مٹا دیتا ہے |
| دل کے مندر میں ہیں اصنام کئی مدت سے |
| اور اک دل ہے کہ تجھکو ہی صدا دیتا ہے |
| _____ ق _____ |
| کیا بتاؤں کہ ہے کس شان کا مولا میرا |
| آگ اک پل میں جو گلزار بنا دیتا ہے |
| وہ جو چاہے تو چٹانوں سے بہا دے چشمے |
| راستے سے وہ سمندر کو ہٹا دیتا ہے |
| لاکھ فرعون کہے خود کو خدا، لیکن وہ |
| اپنی تائید کا موسی کو عصا دیتا ہے |
| ہو جو کمزور کوئی اس کا سہارا ہے وہ |
| وہ ہی قادر ہے ہر اک شے پہ، دکھا دیتا ہے |
| اپنے الہام سے دیتا ہے تسلی خود ہی |
| اپنے بندے کا وہ ایمان بڑھا دیتا ہے |
| ساتھ دیتا ہے وہ آفات کے لمحوں میں بھی |
| کام بگڑے ہوئے سارے ہی بنا دیتا ہے |
| تیرے بندے کی جو تذلیل کیا کرتے ہیں |
| خاک ایسوں کی تو چُٹکی میں اڑا دیتا ہے |
| لاکھ تدبیر کریں مل کے مخالف لا ریب |
| دھول اک آن میں وہ سب کو چٹا دیتا ہے |
| دیکھنے کے لیے ہے آنکھ ضروری ، پھر وہ |
| جس کو چاہے اُسے دیدار کرا دیتا ہے |
| کل خدا تھا سو وہی آج بھی میرا رب ہے |
| معجزے آج بھی وہ لاکھ دکھا دیتا ہے |
| خاک کے ذرے کو چاہے تو ثریا کر دے |
| چاہتا ہے وہ جسے حد سے سوا دیتا ہے |
| تیری تائید ملے گر تو اکیلا بندہ |
| ایک عالم کو ترے در پہ جھکا دیتا ہے |
معلومات