یاد تو مجھ کو بھی کیا ہو گا
جب کبھی خود سے وہ ملا ہوگا
شام کے سرمئی سے آنچل میں
اس کا چہرہ کھلا کھلا ہو گا
پھول ہونٹوں کو چومتے ہوں گے
وہ بھی خوشبو میں ڈھل گیا ہوگا
رات زلفوں کو اوڑھتی ہوگی
چاند تاروں میں جل رہا ہو گا
کل تلک چاند سے جو بڑھ کر تھا
اس کا حسن اور اب سوا ہوگا
بھول جاؤں میں اس کو نا ممکن!
مجھ سے اتنا نہ حوصلہ ہو گا

0
3