دل میں دل بر کی یاد بھی نہ رہے
اے خدا ایسی بے بسی نہ رہے
دل میں حدت سا کوئی جزبہ ہو
برف احساس پر جمی نہ رہے
ایسا جیون مجھے نہیں درکار
جس میں کوئی خوشی نہ رہے
آج جی بھر کے پیار کر لو انھیں
دل میں حسرت کوئی دبی نہ رہے
دل مرا لے گیا یہ کہتے ہوئے
زندگی میں تری کمی نہ رہے
ایسی نوبت نہ اے خدا آئے
یاد محبوب کی گلی نہ رہے
یہ دعا ہے کہ روشنی پھیلے
اے خدا اور تیرگی نہ رہے

0
2