یونہی الزام نہ اوروں پہ لگایا جائے |
فرض اپنا ہے جو اس کو تو نبھایا جائے |
کیا اسے چھوڑ دیں، جانے دیں جہاں جائے وہ؟ |
یا اسے روک کے پہلو میں بٹھایا جائے؟ |
پوچھ لی جائے طبیعت بھی ذرا آج اَن کی |
وہ خفا ہیں تو انھیں جا کے منایا جائے |
وقت نے لُوٹ لیے سب مرے اچھے لمحے |
کیوں نہ اس وقت کو اب الٹا ہی گھمایا جائے ؟ |
سست رو ہے مری رفتار کے آگے دنیا |
میرے مولا ! اسے کچھ تیز چلایا جائے |
میرا نقاد بھی خود اٹھ کے کہے"کیا کہنے" |
آج اُس بزم میں وہ شعر سنایا جائے |
معلومات