ان کے کوچے میں گر گئے ہوتے
ہم بھی کچھ کچھ سنور گئے ہوتے
گر نہ ملتا تمھارا ساتھ ہمیں
ٹوٹ کر ہم بکھر گئے ہوتے
تم نے جانا تھا جاں بھی لے جاتے
کچھ تو احسان کر گئے ہوتے
آگہی کی تلاش تھی تم کو
اپنے اندر اتر گئے ہوتے
بھول پاتے تمہاری باتوں کو
زخم دل کے جو بھر گئے ہوتے
شام سے پہلے گر پلٹ آتے
لوٹ کر ہم بھی گھر گئے ہوتے
آپ سے عشق جو نہ کرتے ہم
عین ممکن تھا مر گئے ہوتے

0
2