| ان کے کوچے میں گر گئے ہوتے |
| ہم بھی کچھ کچھ سنور گئے ہوتے |
| گر نہ ملتا تمھارا ساتھ ہمیں |
| ٹوٹ کر ہم بکھر گئے ہوتے |
| تم نے جانا تھا جاں بھی لے جاتے |
| کچھ تو احسان کر گئے ہوتے |
| آگہی کی تلاش تھی تم کو |
| اپنے اندر اتر گئے ہوتے |
| بھول پاتے تمہاری باتوں کو |
| زخم دل کے جو بھر گئے ہوتے |
| شام سے پہلے گر پلٹ آتے |
| لوٹ کر ہم بھی گھر گئے ہوتے |
| آپ سے عشق جو نہ کرتے ہم |
| عین ممکن تھا مر گئے ہوتے |
معلومات