زندگی تیری طرف پھر سے بڑھا دیتا ہے
جب بھی ملتا ہے نیا غم وہ مزا دیتا ہے
سرمئی شال لیے سرد ہوا کا آنچل
شام ہوتے ہی تری یاد جگا دیتا ہے
برف ہوتی ہوئی یخ بستہ سیہ شب میں بھی
دھیمے لہجے سے کوئی آگ لگا دیتا ہے
چاند بادل سے پرے دور کسی گھاٹی میں
شاخِ صندل کو ترا راز بتا دیتا ہے
مشک و عنبر سا مہکتا ترا دلکش پیکر
تجھ سے پہلے ترے آنے کا پتہ دیتا ہے
شب کی آغوش میں سوتا ہوا سورج تھک کر
رات کی مانگ میں تاروں کو سجا دیتا ہے
دل کا اجڑا یہ مکاں یاد میں تیری راشد
ایسا ڈوبا ہے کہ ہر شام رلا دیتا ہے

0
9