تمہیں بتاؤں میں کیسے کہ میرے کیا تم ہو
مری حیات ہو، سانسوں کا سلسلہ تم ہو
حسین شوخ ہو چنچل ہو دلربا تم ہو
بِنائے عشق و محبت کی انتہا تم ہو
مرے حبیب ہو غم خوار ہو عطا تم ہو
تمام عمر جو مانگی ہے وہ دعا تم ہو
بھٹک رہا تھا میں اپنی تلاش میں کب سے
کیا ہے جس نےمجھے مجھ سے آشنا تم ہو
جبینِ صبح کے ماتھے کی روشنی تم سے
اُفق پہ شام کے پھیلی ہوئی ضیا تم ہو
حسیں ردیف ہو عمدہ خیال شاعر کا
جو دل کو چھو لے غزل کا وہ قافیہ تم ہو
مہک ہے پیار کی شامل تمہاری سانسوں میں
دیارِ عشق سے آتی ہوئی ہوا تم ہو
مرے نصیب میں لکھا ہوا ازل سے ہے
متاعِ زیست کے پل پل کا مرحلہ تم ہو

0
61