چاندنی اوڑھے ہوئے سیماب تن تازہ کلی |
کل اچانک خواب میں آئی مرے وہ جل پری |
کس قدر معصوم تھی وہ حسن کی جادو گری |
روپ جس کا تھا سنہرا زندگی سے تھی بھری |
زلف سے کرنیں ٹپکتی تھیں کہ جیسے روشنی |
آئی تھی سورج کی ٹکیا سے نہا کر وہ ابھی |
تھی حسین و دلنشیں ایسی کہ جیسے اک غزل |
یعنی اس کی ہر ادا سے ہو رہی تھی شاعری |
میں اکیلا ہی نہیں اس پر فدا تھے میری جاں |
پھول خوشبو تتلیاں جگنو ستارے چاند بھی |
پارہ پارہ ہو گیا تھا خواب کا منظر کہیں |
ڈھونڈتا پھرتا ہوں اب تک میں وہی منظر کشی |
آنکھ بنجر ہو چکی ہے خواب کی دہلیز پر |
نیند مجھ سے روٹھ کر کونے میں جا کے سو گئی |
معلومات