در سلامت نہ گھر سلامت ہے
شر پسندوں کا شر سلامت ہے
کون کس کا سہارا بنتا ہے
نفسانفسی ہے ڈر سلامت ہے
دُھول اُڑتی ہے صحنِ گلشن میں
ایک سوکھا شجر سلامت ہے
لے چلیں سائبان یادوں کا
تپتا سورج سفر سلامت ہے
شہر میں پتھروں کے دیکھو تو
کانچ کا ایک گھر سلامت ہے
معجزہ اور کس کو کہتے ہیں
سنگ باری میں سر سلامت ہے
راہ میں لاکھ کربلا آئیں
دل کی ہمت مگر سلامت ہے

0
2