خود سے ہو کر جدا رہا ہوں میں |
عشق میں مبتلا رہا ہوں میں |
ہو چکی ہیں سماعتیں گونگی |
کب سے خود کو بلا رہا ہوں میں |
آج بادِ خزاں کی زد میں ہوں |
ایک مدت ہرا رہا ہوں میں |
کر گئے ہجرتیں پرندے سب |
میں شجر تھا کھڑا رہا ہوں میں |
سوئے منزل جو رہنمائی دے |
ہاں وہی نقشِ پا رہا ہوں میں |
رکھ دیے ہیں چراغ رستے میں |
اور ہوا سے جلا رہا ہوں میں |
آستیں کو جھٹک دیا جب سے |
چین کے دن بتا رہا ہوں میں |
میری جنت مجھے مئیسر ہے |
اپنی بگڑی بنا رہا ہوں میں |
تم یہ سمجھے کہ شاعری ہے فقط |
آپ بیتی سنا رہا ہوں میں |
معلومات