| آج بھی پیار کو مٹانے کی |
| کوششیں لاکھ ہیں زمانے کی |
| دیکھ کر تم کو کھو دیا ہم نے |
| دل بھلا چیز تھی گنوانے کی ؟ |
| تیرے بسمل تھے، یونہی مر جاتے |
| کیا ضرورت تھی مسکرانے کی |
| چائے بھی وہ نہیں گیا پی کر |
| کیسی جلدی تھی آج جانے کی |
| ساتھ میرا نہیں دیااُس نے |
| میں نے کوشش تو کی نبھانے کی |
| جاں لٹا بیٹھے تب یہ راز کھلا |
| اُس کو عادت تھی دل لگانے کی |
معلومات