بکھری بکھری ذات ہماری
کیا ہم کیا اوقات ہماری
خوشیاں ہم کو راس نہیں ہیں
غم ہیں اب سوغات ہماری
بن ساون بھی اب رہتی ہے
آنکھوں سے برسات ہماری
تم کو سوچتے رہتے ہیں ہم
یوں کٹتی ہے رات ہماری
الٹی سوچ کے الٹے بندے
کب سمجھیں گے بات ہماری
جذبوں کا سورج ہے کالا
قسمت میں ہے رات ہماری
بستی بستی پہنچے چرچے
ہم سے اچھی بات ہماری

0
2