خود نگہہ دار کب سنبھلتے ہیں
آگ میں وہ انا کی جلتے ہیں
شام کے وقت چاند تارے بھی
ڈوبتے دوست کو نگلتے ہیں
کب ہے تنہا تو عشق کی رہ پر
غم ترے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
یہ عجب انقلابِ دوراں ہے
برف چھونے سے ہاتھ جلتے ہیں
رخ ہواؤں کا پھیرنا ہو گا
خود یہ حالات کب بدلتے ہیں

0
2