ہم محبت تو کم نہیں کرتے
ہاں فسانے رقم نہیں کرتے
دل دکھاتے ہو روٹھ جاتے ہو
اس طرح تو صنم نہیں کرتے
پیار تو کیا بڑھاؤ گے تم لوگ
دل کی نفرت بھی کم نہیں کرتے
شرف وعزت خدا نہ دے جس کو
اس کی تکریم ہم نہیں کرتے
نیک و بد کا شعور ہے لازم
ان کو قطعاً بہم نہیں کرتے
غرقِ دنیا ہیں اہلِ دانش بھی
آخرت کا یہ غم نہیں کرتے
جان لو گے بھلا ہماری کیا
اس قدر بھی ستم نہیں کرتے
بات جب تک نہ ہو صداقت کی
ہم سُپردِ قلم نہیں کرتے
ہم ہیں دیوانے آلِ احمد جو
سر کٹاتے ہیں خم نہیں کرتے

0
10