| کلی کلی ہے مضمحل چمن چمن اداس ہے |
| روش روش پہ حسرتیں ہیں شاخ شاخ یاس ہے |
| کہیں کوئی حسین دل سسک رہا ہے شام سے |
| فضا میں کچھ نمی سی ہے ہوا میں اس کی باس ہے |
| دریدہ دل بھی جی رہے ہیں شہرِ نا سپاس میں |
| مگر اداس آنکھ میں وفا کی التماس ہے |
| ہوئی نہ کوئی آنکھ نم غبارِ دل نہ دھل سکا |
| بلا کی تشنگی رہی سمندروں سی پیاس ہے |
| عجیب رنگِ زیست ہے عجیب اس کے طور ہیں |
| نہ کوئی مجھ سے دور ہے نہ کوئی آس پاس ہے |
معلومات