| پھر رہی ہے گمان میں منزل |
| جانے ہے کس جہان میں منزل |
| ڈھونڈنے سے خدا بھی ملتا ہے |
| ہاں، اگر ہو دھیان میں منزل |
| میں ابھی راستے میں تھا ، یکدم |
| آ گئی درمیان میں منزل |
| ہر قدم پر جہانِ نو ہے اک |
| ایک اک پائیدان میں منزل |
| جاری رکھنا تھا یہ سفر مجھ کو |
| چھوڑ دی لا مکان میں منزل |
| مجھ سے مل کر امان میں آئی |
| کب سے تھی امتحان میں منزل |
| شورِ محشر بپا ہے کوچے میں |
| گِھر گئی جاہلان میں منزل |
| فصل پکنے کو تھی محبت کی |
| تو نے رکھ لی لگان میں منزل |
| خاک چھانی تو مل گئی راشد |
| آپ کے سائبان میں منزل |
معلومات