جنگل شہر میں آ سکتا ہے
کچھ بھی سوچا جا سکتا ہے
تجھ کو دیکھ کے سچ کہتا ہوں
صحرا پھول کھلا سکتا ہے
پینٹ کروں آواز جو تیری
کینوس گیت سنا سکتا ہے
آنکھوں پر موقوف نہیں ہے
اندھا خواب سجا سکتا ہے
میٹھی باتیں، شیریں لہجہ
پتھر کو پگھلا سکتا ہے
پیاسی دھرتی کی گر چاہے
بادل آگ بجھا سکتا ہے
جس کی فطرت میں ہو نیکی
وہ انساں کہلا سکتا ہے
تیرے بارے میں اے راشد
کچھ بھی سوچا جا سکتا ہے

0
9