شہر میں تھا ہر ایک گھر خالی |
لوٹ آیا جو نامہ بر خالی |
کچھ تو دیدار کی ملے خیرات |
کب سے ہے کاسئہ نظر خالی |
میں کسی بات سے نہیں ڈرتا |
ہاں ترے ہجر کا ہے ڈر خالی |
سب کے احساس ہو گئے مقتول |
ظرف سے ہو گیا بشر خالی |
با ثمر تھا تو رونقیں تھیں بہت |
بے ثمر آج ہے شجر خالی |
میں بھی ہوں قیس کے قبیلے سے |
میرا دل بھی ہے اک نگر خالی |
مفلسی آڑے آ گئی ورنہ |
وہ نہ کرتا اگر مگر خالی |
جب سے رخصت ہوا ہے وہ گھر سے |
کس قدر لگ رہا ہے گھر خالی |
معلومات