میں یار کا بیمار تھا دی مجھکو دوا اور
نادان طبیبوں نے دیا روگ بڑھا اور
یارب مرے سجدوں کو ہے کافی ترا دربار
" درکار نہیں مجھکو کوئی تیرے سوا اور"
یکتا ہے یگانہ ہے احد ہے تو صمد ہے
کیا تیرے سوا کوئی ہے دنیا میں خدا اور ؟
لوگوں کی عبادت کی نمائش سے مجھے کیا
مومن کی نماز اور منافق کی ریا اور
پھیلے نہ کہیں ہاتھ مرا غیر کے آگے
تھوڑا سا کرم مجھ پہ ابھی میرے خدا اور
میں وصل کی لذت سے بھی مانوس ہوں لیکن
ہوتا ہے جدائی میں تڑپنے کا مزا اور
شامل ہو اگر تیری رضا میری دعا میں
کیوں کر بھلا مانگوں گا کوئی تجھ سے دعا اور
اے کاش وہ سن لے مرے اشعار کی آواز
لفظوں کی نوا اور ہے شعروں کی صدا اور

13