| گردشِ حالات میں آئے ہوئے ہیں |
| جب سے تیری بات میں آئے ہوئے ہیں |
| دشمنوں سے قتل ناممکن ہے میرا |
| کیا بھلا سوغات میں آئے ہوئے ہیں؟ |
| دشمنی خود سے نبھانے کے لیے ہم |
| آج اپنی گھات میں آئے ہوئے ہیں |
| پیش گویوں کے وہ سارے واقعات اب |
| آج اخبارات میں آئے ہوئے ہیں |
| دیکھ کر تیور زمانے کے میاں ہم |
| عقلِ معقولات میں آئے ہوئے ہیں |
| بے حسی کے دور میں ارزل تریں بھی |
| شرفِ مخلوقات میں آئے ہوئے ہیں |
| چاہتی تھی " میں" کہ پارہ پارہ کر دے |
| شکر ہے اوقات میں آئے ہوئے ہیں |
| عشق سے پہلے نہ تھی پہچان اپنی |
| اب تو معلومات میں آئے ہوئے ہیں |
| وصل کا دن کب نکلنا ہے بتا دو؟ |
| ہجر کی اک رات میں آئے ہوئے ہیں |
معلومات