تو کہاں یونہی ہاتھ آیا ہے |
خاک چھانی ہے تجھ کو پایا ہے |
حدِ ادراک سے نکل باہر |
تو نے خود کو کہاں پھنسایا ہے |
چھو نہ پائے کبھی خزاں جس کو |
صحن میں وہ شجر لگایا ہے |
جانتے بوجھتے ہوئے ہم نے |
دوستوں سے فریب کھایا ہے |
کیا ہوا یہ جہان روٹھ گیا؟ |
میرا دلبرتو مسکرایا ہے |
ہاں فقط ذاتِ کبریا کے سوا |
جو بھی ہے اس جہاں میں مایا ہے |
رند کیوں ہوش میں نہیں آتے؟ |
گھول کر ایسا کیا پلایا ہے |
کیوں نہ آنکھیں کروں میں فرشِ راہ |
یار مدت کے بعد آیاہے |
معلومات