| جو شاخ سے ٹپکا وہ لہو تازہ نہیں ہے |
| مرجھائے ہوئے گل کو یہ اندازہ نہیں ہے |
| الفت کی چمک چہرے پہ رقصاں ہے مسلسل |
| اس کے رخ تاباں پہ کوئی غازہ نہیں ہے |
| دل درد کے گن گاتا ہے یہ درد ہے کیسا |
| یہ عشق کی جرات کا تو خمیازہ نہیں ہے |
| کس طرح گزرتے ہیں شب و روز ہمارے |
| اس کا تمہیں شاید ابھی اندازہ نہیں ہے |
| ہے قبر کی مانند گھٹن شہر میں ہر سو |
| لگتا ہے کسی گھر میں بھی دروازہ نہیں ہے |
معلومات