| یہ بھی ہونا ہے سانحہ پھر سے |
| اس کو ہو جانا ہے جدا پھر سے |
| ایک طوفان آنے والا ہے |
| کہتی پھرتی ہے یہ ہوا پھر سے |
| کب سے اپنی تلاش میں گم ہوں |
| کاش ہو جائے رابطہ پھر سے |
| تیرے قدموں کی چاپ رستے پر |
| دے رہی ہے مجھے صدا پھر سے |
| منزلیں دُھول میں کہیں گم ہیں |
| کھوجیں، آ! ان کا نقشِ پا پھر سے |
| آ رہی ہے تمہاری خوشبو کیوں |
| دل کی کھڑکی ہوئی ہے وا پھر سے؟ |
| جڑ گیا ہے، جہاں سے ٹوٹا تھا |
| تیری یادوں کا سلسلہ پھر سے |
معلومات