مری چاہتوں کا جہاں دوسرا ہے
زمیں دوسری آسماں دوسرا ہے
ہر اک شاخ پر زخم کھلنے لگے ہیں
بہاروں کا اب کے سماں دوسرا ہے
کمی گر نہیں ہے تری چاہتوں میں
تو کیوں آج طرزِ بیاں دوسرا ہے
چٹخنے لگی ہے زمیں تشنگی سے
مگر بادلوں کا جہاں دوسرا ہے
زمانے میں لاکھوں حسیں اور ہوں گے
مگر کوئی تجھ سا کہاں دوسرا ہے

0
2