حُسن و وفا کا ایک سمندر ہیں آنکھیں اور دھارے دو |
شرم و حیا کا زیور اوڑھے نین جھکے ہیں پیارے دو |
نیلی جھیل سی ان آنکھوں میں کتنے ساون ڈوب گئے |
سب کچھ سہہ کر پی جاتے ہیں نین کنول مٹیارے دو |
چوری چوری چپکے چپکے دل میں وہ گھُس جاویں ہیں |
لاکھ بچانا چاہیں دل، پر لے جاویں ہتھیارے دو |
بستی بستی جنگل جنگل صحرا صحرا ہر کوچے |
کس کو ڈھونڈتے رہتے ہیں یہ عشق زدہ بنجارے دو |
رُوپ سروپ کی باتیں سب کو اچھی لگتی ہیں لیکن |
من آنگن گر شانت رہے اور ہوش میں ہوں ہشیارے دو |
تیرے اچھے کل کی خاطر اپنا آج گنوا بیٹھے |
کھوج رہے ہیں یادِ ماضی سوچ نگر میں ہارے دو |
راشد جی کیوں گم سم ہو کر سارے غم پی جاتے ہو |
کیوں الٹی گنگا بہتے ہیں تیرے نین کٹارے دو؟ |
معلومات