نقشِ قدم پہ آپ کے چلنے کی جستجو
پیدا ہوئی یہ عشق کی وارفتگی سےخُو
لکھا جو نام آپ کا کرنے لگے طواف
جگنو، ستارے، چاند، فلک، سارے با وضو
صلِ علی کا ورد رہے دل میں موجزن
ہونٹوں پہ بھی ہمیشہ رہے ایسی گفتگو
عرفاں کی مئے جو آپ نے سب کو پلائی تھی
اب بھی جہاں کے واسطے حاضر ہیں وہ سبو
ختم الرسل بھی آپ ہیں رحمت بھی آپ ہیں
ہے آپ ہی کے دم سے یہ فیضان کُو بہ کُو
مردہ دلوں کو آپ نے زندہ کیا تو وہ
چمکے ہیں آسمانِ ہدایت پہ چار سُو
پیدا ہوا ہے ذات میں اک نور سا مری
بڑھنے لگی ہے آپ سے ملنے کی آرزو
کوثر کا جام آپ کے ہاتھوں سے ہو عطا
محشر میں آپ ساتھ ہوں ہے اتنی آرزو
ہوں خوش نصیب آپ سے نسبت عطا ہوئی
رکھ لے گا اب خدا مرے ایماں کی آبرو

13