اس کو مجبوری بتانی پڑ گئی
جان مشکل سے چھڑانی پڑ گئی
ہوگئ بیوہ وہ جب سے خوبرو
اس کے پیچھے بد گمانی پڑ گئی
مفلسی میں کون جیتا ہے بھلا؟
اس کو مجبورا ّ نبھانی پڑ گئی
جانتی تھی وہ سبھی اشراف ہیں
سو اسے عزت کمانی پڑ گئی
ہر نظر بد کار اس پر آتھمی
کس قدر مہنگی جوانی پڑ گئی
لٹ چکی تھی سب کمائی عمر کی
اس کو اپنی جاں بچانی پڑ گئی
ایک زندہ لاش کی صورت وہ تھی
جب اسے عزت گنوانی پڑ گئی

0
9