دل یہ تجھ پر نثار سا کچھ ہے
پیار ہے یا کہ پیار سا کچھ ہے
آپ معصوم بھی ہیں سادہ بھی
آپ کا اعتبار سا کچھ ہے
دل کے بدلے میں دل کا سودا ہے
عشق بھی کارو بار سا کچھ ہے
میرا حق ہے سو لینے آیا ہوں
پیار تم پر اُدھار سا کچھ ہے
گرد چہروں پہ ہے جمی یا پھر
آئینوں پر غبار سا کچھ ہے
کوئی انہونی ہونے والی ہے
ذہن و دل پر خُمار سا کچھ ہے
آ رہے ہیں وہ مجھ سے ملنے آج
دل مرا بے قرار سا کچھ ہے

0
2